۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
image-20221119214746-1.jpeg

حوزہ / حجت الاسلام سلطانی قرنگو گاؤں کے خطرناک اور پُرپیچ و دشوار راستوں پر سفر کرتے ہیں تاکہ اس علاقے کے محروم لوگوں کی خدمت کر سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام محسن سلطانی ایران کے صوبہ مغربی آذربائیجان کے ضلع چالدران کے قرنگو گاؤں کے پیش امام ہیں۔ اس گاؤں کی آبادی 500 افراد پر مشتمل ہے۔ یہ گاؤں رفاہ عامہ کے لئے کام کرنے والے ادارہ "بنیاد علوی"(علوی فاؤنڈیشن) کے ذیلی علاقوں میں شامل ہوتا ہے۔

اس گاؤں کے پیش امام کو جہاں ایک طرف دشوار راستوں وغیرہ جیسی کئی ایک مشکلات کا سامنا ہے۔ وہاں دوسری طرف اس گاؤں میں کوئی عالمِ دین بھی نہیں ہے لہذا وہ یہاں رفت و آمد کو شرعی فریضہ بھی سمجھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے ان تمام سختیوں کو برداشت کیا اور اس گاؤں کے لوگوں کی خدمت میں لگے رہے۔

حجت الاسلام محسن سلطانی کہتے ہیں کہ ان کی یہ آمد و رفت خطرات کے علاوہ انہیں بہت مہنگی بھی پڑتی ہے چونکہ ان کے لیے صرف تھوڑی سی "شہریہ" کی رقم ہی رہ جاتی ہے جس کے ساتھ وہ گزربسر کرتے ہیں۔

وہ لوگوں کے پاس جا کر ان کے مسائل کا مشاہدہ کرتے ہیں اور گاؤں کے سب افراد کو جانتے ہیں اور ان کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔ وہ بیماروں کی عیادت کرنے بھی جاتے ہیں۔ انہوں نے ادارہ "بنیاد علوی"کو ایسے لوگوں سے بھی متعارف کرایا ہے جن کی معیشتی مشکلات زیادہ ہیں تاکہ ان کے ساتھ مالی تعاون کیا جا سکے۔

اس گاؤں کے پیش امام کو لوگوں کے مسائل سے آگاہ ہونے کا سبب ان میں عوام کی مدد اور خدمت کے لئے موجود ان کا جذبہ ہے اور ان کے اپنے قول کے مطابق "مجھے ان لوگوں کے مسائل سے آگاہی کے لئے بالکل ان جیسا بننا پڑا، میں ان کے ساتھ نشست و برخاست کیا کرتا اور ان کے مسائل سے آگاہ ہوتا"۔

وہ کہتے ہیں: اسی طرح کئی ایسے نادار اسٹوڈنٹس بھی ہیں جنہیں مدد اور تعاون کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں اور ان کے لیے آستان قدس رضوی (ع) نے انہیں ضروری اسٹیشنری و کتب وغیرہ فراہم کی ہیں۔

مسجد میں نماز اور دیگر قومی اور مذہبی تقریبات کے انعقاد کے علاوہ "حلقۂ صالحین" نامی ایک نشست بھی ہوتی ہے اور جوان و نوجوان سب اس نشست میں شرکت کرتے ہیں۔

زکوٰۃ کی ادائیگی وغیرہ ان دیگر امور میں سے ایک ہے جس کی ترویج یہاں حجت الاسلام سلطانی نے کی ہے اور اس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ زکوٰۃ کی رقم ضرورت مندوں کو بھی دی جا چکی ہے اور 20 ملین تومان کی لاگت سے مسجد کی مرمت بھی کی جا چکی ہے۔

دشوار گزار راستوں سے عبور اور لوگوں کی خدمت کا جذبہ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .